نئی دہلی،یکم جون(ایس او نیوذ/آئی این ایس انڈیا)آج وزیر خزانہ ارون جیٹلی اور وزیر اعظم نریندر مودی نے جی ایس ٹی نافذ ہونے کے بعد پہلی بار لوگوں کو خطاب کیا۔انسٹی ٹیوٹ آف چارٹیڈ اکاؤنٹنٹ آف انڈیا (آئی سی اے آئی)کے یوم تاسیس کی تقریب کے پروگرام میں خاص طور پر جی ایس ٹی سے منسلک باتوں پر بحث کے دوران وزیر خزانہ نے کہا کہ ملک کو آگے بڑھانے کے لئے جی ایس ٹی لاگو کیا گیا ہے۔پروگرام میں آمدنی سیکریٹری ہنس مکھ ادھیا نے بھی جی ایس ٹی سے منسلک فوائد اور تکنیکی پہلوؤں پر روشنی ڈالی۔
وزیر خزانہ ارون جیٹلی نے کہا کہ ٹیکس نہ دینا کسی کا بھی بنیادی حق نہیں ہو سکتا،ملک میں 70سالوں سے چلے آ رہے ٹیکس چوری کے راستے کو تبدیل کرناہو گا،جن کاروباریوں کا ٹرن اور کروڑوں میں ہے وہ صحیح ٹیکس نظام نہ ہونے کی وجہ سے ٹیکس دیتے ہی نہیں تھے۔جی ایس ٹی نافذ ہونے پر ان لوگوں کو ٹیکس دینے کی عادت ڈالنی ہوگی جو ابھی تک ٹیکس دینے سے بچتے تھے۔
وزیر خزانہ ارون جیٹلی نے کہا کہ ہندوستان کو ترقی پذیر سے ترقی معیشت بننے کے لئے شہریوں کو ٹیکس چوری سے بچنے جیسی شراکت دینی ہی ہوگی۔بالواسطہ ٹیکس میں صرف ایک ٹیکس ہو جس سے پرانے ٹیکس کی ساری خامیوں کو ختم کی جائیں، اس کے لئے ہی جی ایس ٹی لایا ہے۔اس سے فائدہ کہ ٹیکس فائل کرنے کے ایک سے زیادہ انٹرفیس ختم ہوگا۔
ملک میں 70سالوں میں یہ نظام بن چکا تھا کہ کس طرح ٹیکس نہ دیا جائے، اس کے علاوہ ٹیکس چوری کے رجحان کو فروغ دینے والے ٹیکس نظام کے سبب لوگوں نے ٹیکس نہ دینا ہی بہتر سمجھا۔ٹیکس کے اوپر ٹیکس جیسے نظام سے ہونے والے کروڑوں لوگوں کو ٹیکس دینا سب سے بڑی مشکلات میں سے ایک لگتا تھا،اسی کو دور کرنے کے لئے جی ایس ٹی کو لایا گیا ہے۔
ہر بجٹ کے بعد مطالبہ اٹھتا ہے کہ صحت کی دیکھ بھال، تعلیم، قومی سلامتی پر زیادہ خرچ کیا جائے لیکن اس کے لئے حکومت پیسہ کہاں سے لائے گی۔آزادی کے بعد کے 70سالوں سے ملک میں یہی نظام رہا تھا کہ ریاست، مرکزی حکومتیں مارکیٹ سے قرض لے کر اپنا خرچ چلاتی ہیں۔کب تک مرکز اور ریاستی حکومتیں صرف مارکیٹ سے قرضے لے کر حکومت کا خرچہ چلائیں گی۔پیسہ جمع کرنے کا حکومت کے پاس صرف ایک ذریعہ ہے وہ ہے ٹیکسیشن، لیکن 130کروڑ کی عوام سے جتنا ٹیکس ملنا چاہئے وہ نہیں ملتا ہے،مسلسل سب سے تیزی سے بڑھتی ہوئی معیشت ہونے کے لئے مرکزی اور ریاستی حکومتوں کو اپنی آمدنی بڑھانی ہوگی اور اس کا صحیح طریقہ وہی ہے کہ ملک میں جس پر جتنا ٹیکس بنتا ہے وہ اتنا ٹیکس دے۔